مجھے اپنی کزن کو یونیورسٹی پہنچاتے ہوئے آفس جانا ہوتاہے۔ جب حالات خراب ہوتے ہیں، میں چھٹی کرلیتا ہوں حالانکہ چھٹیوں کا اثر میری جاب پر پڑ رہا ہے مگر میں ڈرتا ہوں۔ کہیں دھماکہ ہوا یا راستے میں کسی جگہ سے فائرنگ کی خبر سن لوں تو دل کانپتا ہے پھر میں وہاں سے نہیں گزر سکتا۔ لیکن کزن کو خوف نہیں ہوتا، وہ اکیلی چلی جاتی ہے۔ گھر والے کہتے ہیں دیکھو وہ لڑکی ہو کر نہیں ڈرتی اور تم مرد ہوکر گھبراتے ہو۔ یہ طعنہ بھی برداشت نہیں ہوتا۔صرف برے حالات کا سن کر میں رکتا ہوں۔ شام کو معلوم ہوتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہی تھا اور دفتر میں بھی لوگ آئے تھے۔ (ن۔ ع،کراچی)
مشورہ:حقیقی خطرے میں خوف زدہ ہونا فطری ہے، ایسے موقع پر بہادر بننے والے بے وقوف ہوتے ہیں کیونکہ وہ جان بوجھ کر خود کوخطرے میں ڈالتے ہیں۔ خراب حالات میں ایک لڑکی کا تنہا جانا اور خاص طور پر فائرنگ ہوتی ہوئی جگہ سے گزرنا خطرہ ہے۔ اگر خراب حالات کی افواہ ہو اور راستے ٹھیک ہوں تب چھٹی کرنا اور گھر پر رہنا اپنا نقصان کرنا ہے۔ آپ اپنے خوف کو پہچانیں کہ کب پریشانی ہوتی ہے اور کیا اس وقت واقعی حالات خراب ہوتے ہیں یا صرف آپ محسوس کرتے ہیں۔ خطرے کے بغیر خطرناک صورتحال کا تصور کر کے گھبراہٹ ہوجانا ذہن کی پیداوار ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں